Urdu Deccan

Friday, October 28, 2022

آغا علی مزمل

یوم پیدائش 24 اکتوبر 1965
نظم 

گھونسلہ بھی گرا ہے پیڑ کے ساتھ
اک پرندہ پڑا ہے پیڑ کے ساتھ

کچھ مناجات ہیں پرندے کی
پھول کیا کیا گرا ہے پیڑ کے ساتھ

خوشبو کلیوں کی ، رنگ پھولوں کا
خاک میں مل گیا ہے پیڑ کے ساتھ

ساتھ پتوں کے کٹ گئیں شاخیں
اور سایہ کٹا ہے پیڑ کے ساتھ

نقش تھا نام جس پہ دونوں کا
وہ تنا بھی پڑا ہے پیڑ کے ساتھ

دن وہ بچپن کے اور جوانی کے
وقت کیا کیا کٹا ہے پیڑ کے ساتھ

دل لگا تم سے یا کتابوں سے
یا لگا تو لگا ہے پیڑ کے ساتھ

کل تلک کیا ہوا تھی پیڑ کے ساتھ
آج یہ کیا ہوا ہے پیڑ کے ساتھ

اک دیا جل رہا ہے سینے میں
اک دیا رکھ دیا ہے پیڑ کے ساتھ

آغا علی مزمل



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...