Urdu Deccan

Friday, October 28, 2022

نیاز احمد مجاز انصاری

یوم پیدائش 24 اکتوبر 1950

ہر ایک زاویہ سے سمٹ کر بتائے گا
کیا لذتِ نظر ہے یہ منظر بتائے گا

نیزه بتائے گا نہ تو خنجر بتائے گا
 دریا کہاں ہے پیاس کا دفتر بتائے گا

اب تک مِلا ہے جو بھی مقدر کی بات تھی
اب جو مِلے گا وہ بھی مقدر بتائے گا

یہ بھی ہے کوئی گھر کہ ہوا بھی نہیں نصیب
کہتے ہیں گھر کِسے کوئی بے گھر بتائے گا

سورج کو آ تو جانے دو اپنے سروں کے بیچ
سایہ ہے کِس کا کِس کے برابر بتائے گا

ظل الٰہی دھوپ سے کیسے بچیں گے اب
صحرا کی تپتی ریت پہ لشکر بتائے گا

سوئی ہوئی کتاب کے اوراق جاگ اٹھے
یہ بات اب تو وقت ہی پڑھ کر بتائے گا

بھوکا سہی کسان کی عزت کا ہے سوال
اپنی زمیں کو کیسے وہ بنجر بتائے گا

بجھتی ہے کیسے پیاس بزرگوں کے نام پر
بچہ ہمارا زہر کو پی کر بتائے گا

اپنے لہو کے بہنے کا اِلزام کِس کو دوں
کِس نے کیا ہے قتل مرا سر بتائے گا

کتنے بدن کا خون زمیں پی چکی مجاز
پورس بتائے گا کہ سکندر بتائے گا

نیاز احمد مجاز انصاری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...