یوم پیدائش 01 اکتوبر 1946
چہرے سے عیاں ہوتا نہیں کوئی تردد
لب تک تو دم آنے میں ذرا دیر لگے گی
سینے میں جو پتھر نما شیطان بسا ہے
پتھر کو گرانے میں ذرا دیر لگے گی
قصہ یہ مری جان کا ، دو دن کا نہیں ہے
افسانہ سنانے میں ذرا دیر لگےگی
قد میرا ترے قد کے برابر تو نہیں ہے
یہ فرق مٹانے میں ذرا دیر لگےگی
خادم کو نہ سمجھو کہ تمھارا ہے وہ نوکر
لوگوں کو بتانے میں ذرا دیر لگےگی
آنے کے لئے وہ تو رضا مند ہوئے ہیں
گھر ان کو بلانے میں ذرا دیر لگےگی
No comments:
Post a Comment