Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

رؤف خیر

یوم پیدائش 05 نومبر 1948

ہم اگر رد عمل اپنا دکھانے لگ جائیں 
ہر گھمنڈی کے یہاں ہوش ٹھکانے لگ جائیں 

خاکساروں سے کہو ہوش میں آنے لگ جائیں 
اس سے پہلے کہ وہ نظروں سے گرانے لگ جائیں 

دیکھنا ہم کہیں پھولے نہ سمانے لگ جائیں 
عندیہ جیسے ہی کچھ کچھ ترا پانے لگ جائیں 

پھول چہرے یہ سر راہ ستارہ آنکھیں 
شام ہوتے ہی ترا نام سجھانے لگ جائیں 

اپنی اوقات میں رہنا دل خوش فہم ذرا 
وہ گزارش پہ تری سر نہ کجھانے لگ جائیں 

ہڈیاں باپ کی گودے سے ہوئی ہیں خالی 
کم سے کم اب تو یہ بیٹے بھی کمانے لگ جائیں 

ایک بل سے کہیں دو بار ڈسا ہے مومن 
زخم خوردہ ہیں تو پھر زخم نہ کھانے لگ جائیں 

دعوئ خوش سخنی خیرؔ ابھی زیب نہیں 
چند غزلوں ہی پہ بغلیں نہ بجانے لگ جائیں

رؤف خیر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...