Urdu Deccan

Wednesday, November 23, 2022

تشنہ بریلوی

یوم پیدائش 20 نومبر 1931

چمن میں برق کبھی آشیاں سے دور نہیں 
زمیں پہ ہم ہیں مگر آسماں سے دور نہیں 

جگا سکو تو جگاؤ کہ ناخدا دیکھے 
طواف موج بلا بادباں سے دور نہیں 

یہ عالم بشریت بکھرنے والا ہے 
کوئی مکان بھی اب لا مکاں سے دور نہیں 

قریب آ نہ سکا میں ترے مگر خوش ہوں 
کہ میرا ذکر تری داستاں سے دور نہیں 

ذرا سی اور مہارت ہو تیر زن کو عطا 
نشانہ اب مرے دل کے نشاں سے دور نہیں 

یہ ہے دوام کی منزل کہ ہے فنا کا کھنڈر 
یہ راز آج مرے رخش جاں سے دور نہیں 

میں اپنے دل کا فسانہ لکھوں تو کیوں نہ لکھوں 
کہ قصہ گوئی میں میں موپساںؔ سے دور نہیں 

نہ کر اے تشنہ مدارات میں تکلف کچھ 
کہ گھر کا حال ترے میہماں سے دور نہیں

تشنہ بریلوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...