اپنوں سے تھا گلہ تجھے ، غیروں سے جا ملا
سب کی نظر میں خود کو گرایا تو کیا ملا
حالٍ فسردہ جس کو سنانے گیا تھا میں
وہ خود کسی کے درد میں ڈوبا ہوا ملا
مجھ سے زیادہ لوگ پریشاں ہیں شہر میں
یہ جان کر بڑا ہی مجھے حوصلہ ملا
راحت تو خیر ہم کو کہیں سے نہیں ملی
ہاں غم مگر ہمیشہ ہمیں جا بجا ملا
اوروں کی بے بسی پہ جو ہنستا تھا ایک شخص
راہی کل اتفاق سے روتا ہوا ملا
محمد سجاد راہیؔ
No comments:
Post a Comment