Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

وقار خلیل

یوم پیدائش 04 نومبر 1930
نظم عجیب خواہشیں

مناتا موج گر چوہا میں ہوتا 
سحر سے شام تک پھرتا ہی رہتا 
لگے جب بھوک میں میٹھا چراتا 
مزے سے بل میں بیٹھا اس کو کھاتا 
محلے کے سبھی باورچی خانے 
بلائیں گے مجھے دعوت اڑانے 
مزے سے دعوتیں ہر گھر میں کھاتا 
دہی مسکہ ملائی دودھ اڑاتا 
اگر بلی چلی آئے جھپٹ کر 
تو گھس جاؤں گا میں بل دبک کر 

مناتا موج گر مچھلی میں ہوتا 
ہمیشہ تیرتے پانی میں رہتا 
مکاں ہوتا مرا پانی کے اندر 
بہت اجلا بہت اچھا بڑا سندر 
مزے سے گھومتا دھومیں مچاتا 
کبھی میں زور سے پانی اڑاتا 
کبھی میں مینڈکوں سے چھیڑ کرتا 
کبھی میں بلبلے پانی پہ لاتا 
شکاری گر مجھے لینے کو آتا 
میں پانی کی تہوں میں ڈوب جاتا 

مناتا موج گر بندر میں ہوتا 
اچھلتے کودتے باغوں میں پھرتا 
مزے سے جھولتا پینگیں لگاتا 
کبھی میں شاخ پر ہی گنگناتا 
اگر مالی مجھے آنکھیں دکھاتا 
جھپٹ کر اس کی میں پگڑی اڑاتا 
اچکتے پھاندتے بنگلوں میں جاتا 
میں بچوں کو ستاتا منہ چڑھاتا 
کتابیں ٹوپیاں بستے اڑاتا 
کسی کے سر پہ پھر چانٹے جماتا 

مناتا موج گر ہوتا پرندہ 
زمیں سے آسماں کی سیر کرتا 
کبھی نیچے سے میں اوپر کو آتا 
جہاں کو شعبدے اپنے دکھاتا 
مزے سے گھومتا پھرتا ہوا میں 
کبھی ٹھوکر نہیں کھاتا فضا میں 
درختوں پر سویرے چہچہاتا 
خدا کی حمد میں ہر وقت گاتا 
کوئی بچہ پکڑنے کو جو آتا 
بھلا کب اس کے میں ہوں ہاتھ آتا

وقار خلیل



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...