دادِ جفا وفا ہے دیے جارہی ہوں میں
اُن سے مگر نباہ کیے جارہی ہوں میں
خونِ دل و جگر ہو کہ ہوں میرے اشکِ غم
اُن کا ہی نام لے کے پیے جارہی ہوں میں
پت جھڑ کی رُت پہ بھی کوئی دیکھے مرا ہنر
دامانِ تارتار سیے جارہی ہوں میں
وارفتگی کہوں اِسے یا بے خودی کہوں
بس آپ ہی کا نام لیے جارہی ہوں میں
شاید کہ زندگی کے کسی موڑ پر ملوں
یہ سوچتی ہوں اور جیے جارہی ہوں میں
کیا رنگ لائے خدمتِ مخلوق دیکھیے
خدمت کا حوصلہ ہے ، کیے جارہی ہوں میں
مہنازؔ وہ بھی یاد کریں گے مری وفا
دل دے کے اُن سے درد لیے جارہی ہوں میں
No comments:
Post a Comment