Urdu Deccan

Wednesday, November 23, 2022

دلاور علی آزر

یوم پیدائش 21 نومبر 1984

عجیب رنگ عجب حال میں پڑے ہوئے ہیں
ہم اپنے عہد کے پاتال میں پڑے ہوئے ہیں

سخن سرائی کوئی سہل کام تهوڑی ہے
یہ لوگ کس لیے جنجال میں پڑے ہوئے ہیں

وہ تو کہ اپنے تئیں کر چکا ہمیں تکمیل
یہ ہم کہ فکرِ خد و خال میں پڑے ہوئے ہیں

جہاں بھی چاہوں مَیں منظر اُٹھا کے لے جاؤں
کہ خواب دیدۂ اموال میں پڑے ہوئے ہیں

اُٹها کے ہاتھ پہ دنیا کو دیکھ سکتا ہوں
سبهی نظارے بس اِک تهال میں پڑے ہوئے ہیں

مَیں شام ہوتے ہی گردُوں پہ ڈال آتا ہوں
ستارے لپٹی ہوئی شال میں پڑے ہوئے ہیں

اسی لیے یہ وطن چھوڑ کر نہیں جاتے
کہ ہم تصورِ اقبال میں پڑے ہوئے ہیں

ثواب ہی تو نہیں جن کا پھل ملے گا مجھے
گناہ بھی مرے اعمال میں پڑے ہوئے ہیں

تمام عکس مِری دست رس میں ہیں آزر
یہ آئنے مری تمثال میں پڑے ہوئے ہیں

دلاور علی آزر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...