Urdu Deccan

Wednesday, November 23, 2022

کامران غنی صبا

یوم پیدائش 22 نومبر 1989

سنے گا کون یہاں میری ایک ذات کا شور
ہے میرے چاروں طرف بس توقعات کا شور

یہ اور بات کہ باہر بہت خموشی ہے
مرے وجود میں پنہاں ہے کائنات کا شور

میں دن کے شور سے محفوظ تو نکل آیا
مگر میں جاؤں کہاں سامنے ہے رات کا شور

صدائے فکر کو خدشہ ہے، ایک ہی خدشہ
اسے دبا کے نہ رکھ دے یہ "فاعلات" کا شور

پتہ چلا کہ یہی آخری حقیقت ہے
بس ایک ہچکی میں ضم ہو گیا حیات کا شور

مجھے بچائو! کہ بڑھتا ہی جا رہا ہے صباؔ
مرے وجود کے ملبے پہ سانحات کا شور

کامران غنی صبا


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...