آج پھر سے ترے دیار میں ہوں
یعنی پھر تیرے اختیار میں ہوں
اس کہانی کا یہ ہوا انجام
آج میں دشتِ بے کنار میں ہوں
کوئی رستہ دکھائی دیتا نہیں
دھند کیسی ہے کس غبار میں ہوں
آج کل کس پہ ہے کرم تیرا
میں تو ویسے بھی کس شمار میں ہوں
ہوش کیسےرہےگا دل کو ترا
میں ترے درد کے خمار میں ہوں
ایک دنیا ہے میرے در پہ حراؔ
اور میں تیرے انتظار میں ہوں
حرا رانا
No comments:
Post a Comment