Urdu Deccan

Tuesday, November 1, 2022

آفاق فاخری

یوم پیدائش 01 نومبر 1956

کیا ضروری کہ گروں میں تو سنبھالے کوئی 
اور مرے پاؤں کا کانٹا بھی نکالے کوئی 

خوشبوؤں کی طرح چاہیں گے زمانے والے 
پہلے کردار کو پھولوں سا بنا لے کوئی 

آج کے دور میں شہرت کی تمنا ہو اگر 
اپنے چہرے پہ کئی چہرے لگا لے کوئی 

اک دیا ہم نے جلایا جو سر راہ گزر 
کر نہ دے اس کو ہواؤں کے حوالے کوئی 

شب کی تاریکی میں بھی نور کا عالم ہوگا 
پہلے پلکوں پہ ستاروں کو سجا لے کوئی 

چاہے تو اپنے ہر اک حسن عمل سے آفاقؔ 
اپنے ماں باپ کی ہر وقت دعا لے کوئی 

آفاق فاخری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...