پہلے مسرور تھا ، غم سے اب چور ہے
وہ بھی دل کو بنائے ہوئے طور ہے
بس صداقت کی محفل سجایا کرو
سر کٹانا اگر تم کو منظور ہے
کردیا سامنے سب کے رسوا مجھے
میری غزلوں کو پڑھ کر جو مشہور ہے
مت سناؤ محبت کی رنگیں غزل
میرا پردیسی ساجن بہت دور ہے
غم ہی ملتا ہے شمسی رہِ عشق میں
زندگانی کیا ، یہ تو دستور ہے
No comments:
Post a Comment