خامہ ناقص میں بھی دریا سی روانی لکھ دے
اے قلم نعتِ محمدؐ کے معانی لکھ دے
میری نسبت ہے بلالی تو مجھے خوف کہاں
سر محمدؐ پہ بھی قربان جوانی لکھ دے
بے قراری نے تَجَسُّس سے نمو پائی ہے
بس مدینے کی فضا شام سہانی لکھ دے
قلبِ بیمار کو دیدارِ محمدؐ کی طلب
زیست میں ایک حقیقی یہ کہانی لکھ دے
کاش وہ کوچہِ انوار فضائیں دیکھوں
خشک ہونٹوں پہ مدینے کا تو پانی لکھ دے
ہر ادا ہو بھی محمدؐ کے غلاموں کی طرح
کوئی اجداد کی معروف نشانی لکھ دے
اب لیے جاتا نہیں عشق کہیں اور مجھے
ان کی مل جائے اگر قید سہانی لکھ دے
نالہ ارشدؔ کا یہی کاتبِ تقدیر سدا
پس مقدر میں وہاں نقل مکانی لکھ دے
No comments:
Post a Comment