ہونٹوں پہ آ گئے ہیں پھر درد کے فسانے
آنکھوں سے بہہ نہ جائے آنسو اسی بہانے
خاموشیوں پہ میری وہ ان کا مسکراتا
یادیں سمیٹ لائیں گذرے ہوئے زمانے
اللہ لاج رکھنا اب میرے ضبط غم کی
وہ آ رہے ہیں اپنا درد نہاں سنانے
زخموں پہ کیوں نمک تم آخر چھڑک رہے ہو
پرسش کو آئے ہو یا آئے ہو مسکرانے
پھر تازہ کر دئے ہیں آثار گلستان نے
جائیں کہاں تبسم زخموں کو ہم چھپانے
No comments:
Post a Comment