امن و اماں نہیں ہے کبوتر سمیٹ لو
جشن طرب ہے خوب تو پیکر سمیٹ لو
پی لیں گے پھر کبھی درمیخانہ بیٹھ کر
آج ان کے احترام میں ساغر سمیٹ لو
اسلام کا نظام ہی کام آئے گا یہاں
سب جنگلوں کے کھیل کو مل کر سمیٹ لو
لفظوں سے کھیلنے کا ہنر ہے یہ شاعری
لفظوں میں فکروفن کے ہی گوہر سمیٹ لو
No comments:
Post a Comment