ہم مقدر کو آزماتے ہیں
اور ہوا میں دیا جلاتے ہیں
آؤ ہم سے ملو وہی ہیں ہم
شعر میں کچھ نیا جو لاتے ہیں
دیکھ کر ہم نئے دیوانوں کو
جو پرانے ہیں منہ بناتے ہیں
چومتی ہے ہوا ہمارے ہاتھ
تیری تصویر جب بناتے ہیں
اُن کا احسان مانیے ساجد
جو مصیبت میں کام آتے ہیں
No comments:
Post a Comment