Urdu Deccan

Friday, December 23, 2022

زاہد ابرول

یوم پیدائش 20 دسمبر 1950

دل ربا دل دار دل آرا نہ تھا 
شہر میں کوئی ترے جیسا نہ تھا 

نا خدائی کا وہ رتبہ لے گیا 
عمر بھر پانی میں جو اترا نہ تھا 

کرشن نے کنکر بہت پھینکے مگر 
اب کے رادھا کا گھڑا کچا نہ تھا 

ختم کر بیٹھا ہے خود کو بھیڑ میں 
جب تلک تنہا تھا وہ مرتا نہ تھا 

عکس ظاہر تھا مگر تھا اک سراب 
نقش دھندلا تھا مگر مٹتا نہ تھا 

میں جیا ہوں اس سمندر کی طرح 
جس کی قسمت میں کوئی دریا نہ تھا 

گرد آلود آنکھ تھی زاہدؔ مری 
ورنہ آئینہ تو وہ میلا نہ تھا

زاہد ابرول


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...