مت سمجھنا زمانے سے ڈر جائیں گے
ہم تو غازی ہیں لڑ لڑ کے مر جائیں گے
رُوئے تاباں کا دلکش لِبادہ لیئے
نور پھیلائیں گے ہم جدھر جائیں گے
کٹ گئیں ساعتیں جُستجو میں جہاں
حسرتوں کے بھی واں دن گزر جائیں گے
سنگ سا ہم بنا لیں گے خُود کو ابھی
سارے الزام شیشوں کے سَر جائیں گے
ہیں امیرِ سُخن تھے جو کل تیغزَن
زخمِ دل زہرہ تیرے بھی بھر جائیں گے
No comments:
Post a Comment