نہیں چلتا مرے نقشِ قدم پر وہ
مرے جیسا سبھی کو جو بتاتا ہے
نہیں ہے روشنی اس چاند کی اپنی
یہ سورج سے اُدھاری مانگ لاتا ہے
گلہ کوئی شکایت بھی نہیں تجھ سے
تُو ملتے وقت کیوں نظریں جُھکاتا ہے
زمیں دیکھوں یا دیکھوں آسماں کو میں
نظر ان میں ترا ہی عکس آتا ہے
یقیں کر تُو تجھے جو جو بتاتا ہوں
وہ سب باتیں خدا مجھ کو بتاتا ہے
کسی صورت مداوا تو نہیں ممکن
ثناء پھر کس لیے آنسو بہاتا ہے
No comments:
Post a Comment