Urdu Deccan

Thursday, December 22, 2022

رحمان حفیظ

یوم پیدائش 12 دسمبر 1967

پھر جو کٹتی نہیں اس رات سے خوف آتا ہے 
سو ہمیں شام ملاقات سے خوف آتا ہے 

مجھ کو ہی پھونک نہ ڈالیں کہیں یہ لفظ مرے 
اب تو اپنے ہی کمالات سے خوف آتا ہے 

کٹ ہی جاتا ہے سفر سہل ہو یا مشکل ہو 
پھر بھی ہر بار شروعات سے خوف آتا ہے 

ایسے ٹھہرے ہوئے ماحول میں رحمانؔ حفیظ 
ان گزرتے ہوئے لمحات سے خوف آتا ہے

رحمان حفیظ


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...