Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

انور اداس

یوم پیدائش 01 جنوری 1956

یُوں سناں کی نوک پر ہے ایک سر رکھّا ہُوا
جس طرح سُورج ہو کوئی بام پر رکھّا ہُوا

ہے عجب ہی شخص وہ دُشمن سمجھتا ہے اُسے
جس کے ہاتھوں میں ہے کوئی بھی ہُنر رکھّا ہُوا

قدغنیں اُس نے لگا رکھّیں ہیں اپنے شہر میں
اِس طرح ہے اُس نے خُود کو معتبر رکھّا ہُوا

ساحلوں پر منتظر لوگوں نے جانے کِس لیے
باندھ کر ہے میرے پاؤں سے بھنور رکھّا ہُوا

مت سمجھ ٹھہرے ہُوئے پانی کو اِتنا پُر سکوں
اِس کی خاموشی میں بھی ہے شوروشر رکھّا ہُوا

اُس کا چہرہ ہے چھُپا کالی گھٹا کی اوٹ میں
یا سیاہ زُلفوں میں ہے کوئی قمر رکھّا ہُوا

وہ مِرے دِل سے کبھی بھی محو ہو سکتا نہیں
میں نے اُس کی یاد کو ہے ہمسفر رکھّا ہُوا

جانتا ہے پتھّروں کے شہر کا باسی ہے وہ
پھر بھی انورؔ اُس نے ہے شیشے کا گھر رکھّا ہُوا

انور اداس



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...