جس نے دامن تھاما ہوگا
پھول نہیں وہ کانٹا ہوگا
پتھر لے کر لوگ آئے ہیں
مجھ کو شیشہ سمجھا ہوگا
بستی میں اب کس کو ڈھونڈوں
قاتل ہی اک تنہا ہوگا
دوکانوں پر بھیڑ یہ کیسی
خون کسی کا بکتا ہوگا
گھر کو آگ لگائی کس نے
کوئی نہیں ہمسایہ ہوگا
بھیگے بھیگے لفظ ہیں خط میں
لکھنے والا رویا ہوگا
رات گئے خورشیدؔ یہ دستک
شاید کوئی بھوکا ہوگا
No comments:
Post a Comment