ہم اپنے ظرف کی زنبیل کو رسوا نہیں کرتے
متاع غیر اپنی جھولی میں رکھا نہیں کرتے
عقیدت سے سجاکر اپنی الماری میں رکھتے ہیں
ہم اپنی کسوت فانوس کا سودا نہیں کرتے
اندھیرے دشت و صحرا سے گزر جاتے ہیں ہنس کر ہم
فروغ نور کو حسرت سے ہم دیکھا نہیں کرتے
بہت دشوار سطح آسماں پر جا نا ہے لیکن
کبھی ہم کوشش پیہم سے منہ موڑا نہیں کرتے
ہمیں زنداں میں ڈالیں چاہے رکھیں تپتے صحرا میں
کبھی ہم شور جولاں سے بھی گھبرایا نہیں کرتے
سویدا دل کا آجائے ابھر کر اس لئے ڈر سے
ہم اپنے آئینے کے سامنے چہرہ نہیں کرتے
رئیس اپنی انا کو ٹھیس پہنچے گی اسی خاطر
کبھی ہم حلقہ زنار میں بیٹھا نہیں کرتے
رئیس اعظم حیدری
No comments:
Post a Comment