Urdu Deccan

Saturday, January 14, 2023

اشفاق انصاری

یوم پیدائش 05 جنوری 1984

رکھتے تھے یہ کل تک مجھے سینے سے لگا کر 
احباب جو گزرے ہیں ابھی آنکھ چرا کر

آرام وہ مخمل کے بھی بستر میں کہاں ہے 
ملتا تھا سکوں ماں جو تری گود میں آ کر

اس بار جو اب شخص ہوا تخت نشیں ہے
اترے گا مری قوم پہ یہ قرض بڑھا کر

تنکا نہ کیا توڑ کے دو لخت کبھی تو 
دریاوں کے رخ موڑ دیے موج میں آ کر

اندھوں کے نگر میں نہ دیا دل کا جلا تو 
بہروں کی یہ بستی ہے یہاں پر نہ صدا کر

آنگن کے شجر سے بھی انہیں پیار ہے کتنا 
دیکھوں گا پرندوں کو یہ اس بار اڑا کر

اشفاق جدائی بھی سلیقے سے ہو جس سے
شرمندہ نہ پھر ہونا پڑے آنکھ ملا کر

اشفاق انصاری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...