وفا پر یہ ستم ہونے سے پہلے
سرِ تسلیم خم ہونے سے پہلے
میں تجھ کو بھول جانا چاہتی ہوں
اسیرِ رنج و غم ہونے سے پہلے
مجھے مرنا گوارا ہو نہ جائے
تری چشمِ کرم ہونے سے پہلے
چلے جاؤ مرے ہم راز اٹھ کر
مری پلکوں کے نم ہونے سے پہلے
اسے معلوم ہے میری نظر میں
وہ کیا تھا محترم ہونے سے پہلے
مرے دامن میں تھیں خوشیاں ہزاروں
تمھاری ہم قدم ہونے سے پہلے
خالدہ نازش
No comments:
Post a Comment