ٹہرے ہوں محبت کے خریدار جہاں پر
کیسے میں وہاں جاؤں بکے پیار جہاں پر
میں امن کا حامی ہوں , کسی طور نہ جاؤں
ہر شخص لئے پھرتا ہو تلوار جہاں پر
میں بھوک مٹانے کے لئے جاتا ہوں اکثر
موجود بہت سارے ہوں دربار جہاں پر
رحمت کے فرشتے کبھی اس گھر نہیں آتے
ہوتی ہو شب و روز ہی تکرار جہاں پر
انصاف کسے کب ملے اس تنگ نگر میں
ہونٹوں پہ ہو پابندیء اظہار جہاں پر
کھلتے ہی نہیں پھول وفاؤں کے اے صاحب
ہر روز گرے صبر کی دیوار جہاں پر
اخلاص و محبت وہاں پھر کیسے ہو قائم
رہتے ہوں فقط سارے ہی مکار جہاں پر
وہ ملک کسی طور بھی آگے نہیں بڑھتا
بکتے ہوں حکومت کے وفادار جہاں پر
نفرت سدا پروان چڑھے کیوں نہ بہ کثرت
مٹ جاتے ہوں سچائی کے کردار جہاں پر
شارب کو نہ لے جاؤ وہاں , میرے اے ہمدم
تعمیر ہوں نفرت بھرے مینار جہاں پر
حنیف شارب
No comments:
Post a Comment