Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

آصف بنارسی

یوم پیدائش 30 دسمبر 1901

شمع کیوں آنے لگی میرے سیہ خانے تک 
دور مجھ سوختہ ساماں سے ہیں پروانے تک 

ہمیں محروم نہ رکھ ساغر مے سے ساقی 
مدتوں میں کبھی آ جاتے ہیں میخانے تک 

حسن نے باندھا ہے ناقابل تسخیر طلسم 
اپنے افسون نظر سے مرے افسانے تک 

میں تو میں ہوں در و دیوار بچھائیں آنکھیں 
کبھی تم آ کے تو دیکھو مرے کاشانے تک 

فرقت گل میں جو تو گرم فغاں ہے بلبل 
آگ لگ جائے نہ گلشن میں بہار آنے تک 

چشم تر ہوتی ہے جس وقت پگھلتا ہے دل 
بڑی مشکل سے یہ مے آتی ہے پیمانے تک 

شدت کرب ہے تمہید سکوں کی لیکن 
جان پر گزرے گی کیا دل کو قرار آنے تک 

ابھی آنکھوں ہی کو دے بزم میں گردش ساقی 
یہی پیمانے چھلکتے رہیں جام آنے تک 

دے نہ دے ساتھ مرا گردش دوراں آصفؔ 
زندہ رہنا ہے بہر حال قضا آنے تک

آصف بنارسی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...