سر بُریدہ خداؤں کی پہچان کیا
نم، نمیدہ ہواؤں کی پہچان کیا
کِشت لا حاصلی، یاسیت درد و غم
نا شنیدہ دعاؤں کی پہچان کیا
کٹ کے سورج سے نذرِ ہوا ہو گئیں
غم رسیدہ شعاؤں کی پہچان کیا
دیدہ و دل کی حیرانیاں برف زار
دیدہ، دیدہ اداؤں کی پہچان کیا
نیل کی موج پر حکم فرعون کا
پر بُریدہ عصاؤں کی پہچان کیا
کاسۂ سر طلب، گنجِ گوہر طلب
آفریدہ صداؤں کی پہچان کیا
گل سے چہرے ترس جائیں مسکان کو
آرمیدہ بلاؤں کی پہچان کیا
ہر بدن دھوپ کے پیرہن سے جلے
آبدیدہ اداؤں کی پہچان کیا
ایک اک حرف ہے مقتلِ آرزو
خط کشیدہ صلاؤں کی پہچان کیا
کاسۂ سے سے فکرِ رسا چھین لیں
برگزیدہ سبھاؤں کی پہچان کیا
No comments:
Post a Comment