تصورات میں یادوں کی جب برات چلی
تو یوں لگا کہ مرے ساتھ کائنات چلی
کوئی نہ روک سکا اس کے جاتے قدموں کو
چھڑا کے ہاتھ جو شہزادیِ حیات چلی
عجیب چیز ہے دولت کی یہ حسیں دیوی
یہ جس کے ساتھ نہ چلنا تھا اس کے ساتھ چلی
خدائے قادرِ مطلق کے روبرو اے فرازؔ
نہ میری بات چلی ہے نہ تیری بات چلی
No comments:
Post a Comment