سخاوتیں بھی ہیں جدا عنایتیں بھی خوب ہیں
یہ خوشبوؤں کے شہر کی روایتیں بھی خوب ہیں
سمجھ نہیں رہے ہیں کچھ پہ سنتے ہیں بغور سب
عجیب لوگ ہیں یہاں سماعتیں بھی خوب ہیں
بس اک قدم پہ تھا ہدف مگر پہنچ نہیں سکا
یہ وقت اور وقت کی نزاکتیں بھی خوب ہیں
کہاں ہوا ہے فیصلہ کوئی بھی وقت پر یہاں
ہمارے ملک میں تو یوں عدالتیں بھی خوب ہیں
دماغ سوچتا ہے کچھ ، کچھ اور کر رہا ہے دل
مرے دل و دماغ کی رقابتیں بھی خوب ہیں
No comments:
Post a Comment