سب سے شکوہ بھی ہمارا وہ کیا کرتے تھے
حق میں جن کے سدا ہم روز دعا کرتے تھے
تیری فرقت میں بہت درد سہا کرتے تھے
روز مرتے تھے صنم روز جیا کرتے تھے
جن کو ماں باپ کی خدمت میں سکوں ملتا تھا
ایسے بچّے بھی زمانے میں ھوا کرتے تھے
اب تو اپنوں کو بھی ملنے کی کہاں ہے فرصت
پہلے وہ جان کے فرصت سے ملا کرتے تھے
اب تو پہلے سے مراسم نہیں ہیں اپنے بھی
یاد آتا ھے کبھی عشق کیا کرتے تھے
آج تو دیکھ کے کترا کے گزر جاتا ہے
ہم مکیں ہیں جو ترے دل میں بسا کرتے تھے
ہم وفا دار نگار آج بھی اس شخص کے ہیں
اب بھی کرتے تھے وفا پہلے کیا کرتے تھے
No comments:
Post a Comment