فضا میں ذکرِ آیاتِ ولادت اور ہی کچھ ہے
کلیم اللہ کی شانِ بشارت اور ہی گچھ ہے
ہزاروں فلسفے بدلے ،بنے ،بگڑے زمانے میں
رسولِ ہاشمی کی علم و حکمت اور ہی کچھ ہے
شکم پر باندھ کے پتھر کھلائی غیر کو روٹی
قسیمِ آبِ کوثر کی قناعت اور ہی کچھ ہے
کھجوروں کی چٹائی زیرِ سر ہے ہاتھ کا تکیہ
شہہِ ارض و سما کی بادشاہت اور ہی کچھ ہے
جہاں میں یوں تو آئے ہیں ہزاروں انبیاء لیکن
محمد مصطفے١ کی شان و عظمت اور ہی کچھ ہے
بھلا میں عارضی دنیاں کی خواہش کیوں کروں عنبر
غلامِِ مصطفےٰ ہوں میری چاہت اور ہی کچھ ہے
No comments:
Post a Comment