یوم پیدائش 22 مارچ
ایسا نہیں کہ حیلے بہانے بناؤں گا
کشتی نہ بن سکی تو میں تنکے بناؤں گا
اک روز میں بناؤں گا دونوں جہاں میں ربط
اور موت کے علاوہ بھی رستے بناؤں گا
یہ دیکھ میرے ہاتھوں کی پامال انگلیاں
پردیس آ کے سوچا تھا پیسے بناؤں گا
اک تیری کائنات ہے اک میری کائنات
گر ہوسکا تو ان میں دریچے بناؤں گا
اک روز میں بناؤں گا کاغذ کی تتلیاں
اور سات آٹھ پھول بھی نیلے بناؤں گا
پہلے بناؤں گا کسی کاغذ پہ اپنی آنکھ
پھر اس میں تیرے خواب کے ریشے بناؤں گا

No comments:
Post a Comment