غم عیش کے پردے میں نہاں دیکھ رہا ہوں
محرومیِ قسمت کو جواں دیکھ رہا ہوں
شید دلِ مضطر میں کہیں آگ لگی ہے
نزدیک گریباں کے دھواں دیکھ رہا ہوں
ہوتا ہے جہاں ذکر غم و رنج و الم کا
اے قلبِ حزیں تجھ کو وہاں دیکھ رہا ہوں
بس یاد ہی تیری ہے شبِ غم کا سہارا
رہ رہ کے اسے راحتِ جاں دیکھ رہا ہوں
عارفؔ کے خیالاتِ مزیّن کی نزاکت
ہرشعر کے پردے میں نہاں دیکھ رہا ہوں
No comments:
Post a Comment