ہر ایک لب پہ نہ آ ، سب کی التجاء تو نہ بن
تو مہربان بھلے رہ مگر خدا تو نہ بن
طلب کی سانس پہ کھل اے مشام ِ جاں کی مہک
یوں اپنا آپ نہ کھو شہر کی فضا تو نہ بن
جو تجھ کو سوچ کے بولے ، ہو منکشف اس پر
زباں دراز کسی شخص کا کہا تو نہ بن
تجھے کہیں کا نہ چھوڑے گا انفراد کا شوق
تو اپنے آپ سا لگ ، خود سے ماورا تو نہ بن
No comments:
Post a Comment