Urdu Deccan

Wednesday, April 5, 2023

اوج یقوبی

یوم پیدائش 10 مارچ 1913

حادثے ہم سے گلے مِل کے پشیماں ہونگے
ہم بہ ہر دَور حریفِ غمِ دوراں ہونگے

رُخ ہواؤں کا بدلتا تھا کبھی جن کے لئے
کیا خبر تھی وہ سفینے تہِ طوفاں ہونگے 

تپنے دے اور ذرا آتشِ غم میں دل کو
جتنے جوہر ہیں بیک وقت نُمایاں ہونگے

ساری دُنیا تو نہ کھائے گی تبسم کا فریب
کچھ تو انداز شناسِ غمِ پنہاں ہونگے

 غم مرتب ہو تو سنجیدگی آجاتی ہے
 ورنہ دنیا میں کئی چاک گریباں ہونگے
 
ضبط فطرت کے تقاضوں سے نہ جیتے گا کبھی
دل جو تڑپے گا تو آنسو سرِ مژگاں ہونگے

آپ زُلفوں کو سنواریں کہ پریشان رکھیں
ہونے والے تو بہر حال پریشاں ہونگے 

ہم تو خیر اہلِ وفا ٹھیرے ہمارا کیا ہے
آپ کو مشقِ جفا کم ہے، پشیماں ہونگے

درد جب دیتا ہے سانسوں کو بھی آہوں کا خراج
اوج انفاس وھَاں شعلہ بَداماں ہونگے

اوج یقوبی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...