کسی کا بدتر کسی کا اچھا گزر رہا ہے
یہ وقت ہے اور ازل سے ایسا گزر رہا ہے
ہزار عاشق خدا سے محوِ دعا ہوئے ہیں
فلک پہ ٹوٹا ہوا ستارا گزر رہا ہے
رقیب میرے نے اسکو ٹھکرا دیا ہے شاید
وہ آج میری گلی سے تنہا گزر رہا ہے
یہ نم تمہاری نگاہ سے بھی بہے گا اک دن
جو میری آنکھوں سے رفتہ رفتہ گزر رہا ہے
یہ ریل گاڑی کی چین کھینچو مجھے اتارو
یہ کیا مصیبت ہے میرا رستہ گزر رہا ہے
تمہیں پتا ہے تمہارا سلمان خوش نہیں ہے؟
تمہیں پتا ہے جو اس پہ صدمہ گزر رہا ہے؟
سلمان منیر خاور
No comments:
Post a Comment