تری یاد میں جو گزارا گیا ہے
وہی وقت اچھا ہمارا گیا ہے
بھلا اور کیا اپنا پن وہ دکھائے
ترا نام لے کر پکارا گیا ہے
تمہیں میری حالت پتہ کیا چلے گی
مرا جو گیا کب تمہارا گیا ہے
عجب ہے محبت کا میدان یارو
نہ جیتا گیا ہے نہ ہارا گیا ہے
لکھا ریت پر نام میں نے تمہارا
ندی میں بھی چہرہ نہارا گیا ہے
ہے میری بھی عادت تمہارے ہی جیسی
ہر اک رنگ مجھ پہ تمہارا گیا ہے
No comments:
Post a Comment