تیرا خیال میری انجمن میں رہتا ہے
عجیب پھول ہے تنہا چمن میں رہتاہے
میں اس سے دور بھی جاؤں تو کس طرح جاؤں
وہ عطر بن کے میرے پیرہن میں رہتا ہے
وہ اپنی روح کے زخموں کو کس طرح گنتا
ہمیشہ الجھا ہوا وہ بدن میں رہتا ہے
تری تلاش میں تھک جاتے ہیں قدم لیکن
سکون قلب بھی شامل تھکن میں رہتا ہے
یہ بات سچ ہے نظریات جس کے چھوٹے ہوں
بڑے مکان میں بھی وہ گھٹن میں رہتا ہے
وسیم ہند کی مٹی میں کیسا جادو ہے
کہیں بھی جاؤں مرا دل وطن میں رہتا ہے
No comments:
Post a Comment