مرے وجود نے یوں تو ضمیر کیا نہ دیا
انا کی آگ میں جلنے کا حوصلہ نہ دیا
شمار اپنا بھی ہوجاتا عشق والوں میں
پیالہ زہر کا ہم کو بھی کیوں پلا نہ دیا
کچل نہ پائے گا پھر بھی ہمارا جذبۂ دل
جو حسن نے ہمیں اعزازِ باوفا نہ دیا
ضمیر ایسی غزل کو تو دور ہی سے سلام
کہ جس نے فکر کو میدانِ ارتقا نہ دیا

No comments:
Post a Comment