Urdu Deccan

Saturday, April 15, 2023

نصیر احمد ناصر

یوم پیدائش 01 اپریل 1954

ستارہ شام سے نکلا ہوا ہے
دیا بھی طاق میں رکھا ہوا ہے

کوئی نیندوں میں خوشبو گھولتا ہے
دریچہ خواب کا مہکا ہوا ہے

کہیں وہ رات بھی مہکی ہوئی ہے
کہیں وہ چاند بھی چمکا ہوا ہے

ابھی وہ آنکھ بھی سوئی نہیں ہے
ابھی وہ خواب بھی جاگا ہوا ہے

کسی بادل کو چھو کر آ رہی ہے
ہوا کا پیرہن بھیگا ہوا ہے

زمیں بے عکس ہو کر رہ گئی ہے
فلک کا آئنہ میلا ہوا ہے

خموشی جھانکتی ہے کھڑکیوں سے
گلی میں شور سا پھیلا ہوا ہے

ہوا گم صم کھڑی ہے راستے میں
مسافر سوچ میں ڈوبا ہوا ہے

کسی گزرے برس کی ڈائری میں
تمہارا نام بھی لکھا ہوا ہے

چراغ شام کی آنکھیں بجھی ہیں
ستارہ خواب کا ٹوٹا ہوا ہے

سفر کی رات ہے ناصرؔ دلوں میں
عجب اک درد سا ٹھہرا ہوا ہے

نصیر احمد ناصر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...