عشق میں اس کے مبتلا نہ ہوا
دل کا سودا ہوا ،ہوا نہ ہوا
وہ مسافر بھی کیا مسافر تھا
جو جدا ہو کے بھی جدا نہ ہوا
پارساؤں کے ساتھ رہ کر بھی
ہائے کمبخت پارسا نہ ہوا
کیسے تم اس کے ہوگئے یارو
جو مرا ہوکے بھی مرا نہ ہوا
راہِ دشوار اور تنہائی
پھر بھی کم دل کا حوصلہ نہ ہوا
محمد علی طارق
No comments:
Post a Comment