Urdu Deccan

Monday, July 3, 2023

شائستہ سحر شیخ

یوم پیدائش 30 اپریل 1965

یہ کیا کہ خلق خدا ہی ساری دہائی دے دے
 وبال جاں یہ وبا ہوئی ہے رہائی دے دے

خداے خلاق بستیوں میں سکوں نہیں ہے
 الم کشوں کو قرار سے آشنائی دے دے

 بہارکے دن مرے چمن کے خزاں ہوے ہیں
ڈرے ہوے ہیں گل وسمن خود نمائی دے دے

تری جلالت کے تیری قدرت کے ہم نہ منکر
تو مدعا ہے کمال مدح سرائی دے دے

 ہیں مضطرب تیرے اتنے سجدہ گزار بندے
 تو مسجدوں میں در حرم پہ رسائی دے دے

یہ مرگ انبوہ کیسا دہشت کا مرحلہ ہے
 اجڑ رہا ہے ترا جہاں خوش نمائی دے دے

 فراواں کر دے تو ماہ رمضاں میں نعمتوں کو
زمیں کو سبزہ طیور نغمہ سرائی دے دے

کدورتوں سے عداوتوں سے ہو سینہ خالی
جو سچ کہوں مجھ کو جرات لب کشائی دے دے

شائستہ سحر شیخ


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...