حالت زار یونہی دوست سنبھل جائے گی
تا ابد سویا رہے گا نہ ضمیر عالم
چند ہی روز میں یہ برف پگھل جائے گی
میرا وجدان یہ کہتا ہے کہ میرے شاعر
روح انصاف بھی دستور میں ڈھل جائے گی
صبح نو آئیگی کرنوں کے خزانے لیکر
شب کے عفریت کو جو پل میں نگل جائے گی
کہہ رہی ہے مری فردوس تمنا اے دوست
اب تو عامر تری زنجیر پگھل جائے گی
عامر سلیم بیتاب
No comments:
Post a Comment