Urdu Deccan

Saturday, July 1, 2023

حاتم علی مہر

یوم پیدائش 15 اپریل 1815

اس زلف کے سودے کا خلل جائے تو اچھا 
اس پیچ سے دل اپنا نکل جائے تو اچھا 

شطرنج میں جی ان کا بہل جائے تو اچھا
اے مہرؔ یہ چال اچھی ہے چل جائے تو اچھا 

اس زیست سے اب موت بدل جائے تو اچھا 
بے چین ہے دل جان نکل جائے تو اچھا 

محروم ہوں اس دور میں ساقی فقط اک میں 
اے کاش خم بادہ ابل جائے تو اچھا 

خم ٹھونک کے کرتا ہے یہ اب بیچ بلا کے 
اس طرح کے طرار کا بل جائے تو اچھا 

اس عشق میں پھر جان کے پڑ جائیں گے لالے 
اب بھی دل بیتاب سنبھل جائے تو اچھا 

چھو جائے جو بندے کی سوا جسم سے تیرے 
اللہ کرے ہاتھ وہ گل جائے تو اچھا 

کیا عشق سا ہے عشق محبت سی محبت
بدلوں گا میں اس دل کو بدل جائے تو اچھا 

ممکن ہی نہیں ہے کہ بچے جان سلامت 
اس کوچہ میں مشتاق اجل جائے تو اچھا 

بوسوں میں مزا قند مکرر کا ہو ساقی 
اک دور دوبارہ کا بھی ڈھل جائے تو اچھا 

اب ذوق کی مانند غم عشق جگر میں 
کانٹا سا کھٹکتا ہے نکل جائے تو اچھا 

رنگینی فکر اور میری روشنی طمع 
کچھ لعل و گہر اور اگل جائے تو اچھا 

احباب‌ بنارس کے لیے مہرؔ کا تحفہ 
ایک اور بھی ساتھ اس کے غزل جائے تو اچھا

حاتم علی مہر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...