مہر و فا خلوص نے دفنا دیا مجھے
اپنا بنا کے آپ نے ٹھکرا دیا مجھے
چاہا کہ چھو کے دیکھ لوں اک بار آپ کو
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بہلا دیا مجھے
اپنا پتا ملا نہ تمھاری خبر ملی
اتنے عروج پر کہاں ٹھہرا دیا مجھے
الجھا کے اپنے دوش پہ رکھ لیجیے حضور
سلجھی ہوئی یہ زلف نے الجھا دیا مجھے
خوش فہمیوں کے جال میں ہم پھنس کے رہ گئے
بانہوں کا ہار تم نے جو پہنا دیا مجھے
مجھ کو بشرؔ خرد نے چمکنے نہیں دیا
میرے جنونِ شوق نے چمکا دیا مجھے
No comments:
Post a Comment