Urdu Deccan

Friday, July 21, 2023

ذاکر خان ذاکر

یوم پیدائش 10 مئی 1975

احساس کا قصہ ہے سنانا تو پڑے گا 
ہر زخم کو اب پھول بنانا تو پڑے گا 

ممکن ہے مرے شعر میں ہر راز ہو لیکن 
اک راز پس شعر چھپانا تو پڑے گا 

آنکھوں کے جزیروں پہ ہیں نیلم کی قطاریں 
خوابوں کا جنازہ ہے اٹھانا تو پڑے گا 

چہرے پہ کئی چہرے لیے پھرتی ہے دنیا 
اب آئنہ دنیا کو دکھانا تو پڑے گا 

ذہنوں پہ مسلط ہیں سیہ سوچ کے بادل 
ظلمت میں دیا دل کا جلانا تو پڑے گا 

وہ دشمن جاں جان سے پیارا بھی ہمیں ہے 
روٹھے وہ اگر اس کو منانا تو پڑے گا 

رشتوں کا یہی وصف ہے ذاکرؔ کی نظر میں 
کمزور سہی رشتہ نبھانا تو پڑے گا

ذاکر خان ذاکر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...