کس ادا سے وہ بن سنور آئی
جب اداسی ہمارے گھر آئی
پھر دعا عرش تک تو پہنچی تھی
لوٹ کر واں سے بے اثر آئی
ہم سے ان کا تھا شام کا وعدہ
وہ نہ آئے مگر سحر آئی
ہر نیا سچ ہمیں ڈراتا ہے
جھوٹ کی ناؤ پھر سے بھر آئی
شیخ جی نے جو مے کدے توڑے
آسمانوں سے ٹوٹ کر آئی
قتل کر کے مجھے نہ جانے کیوں
میرے قاتل کی آنکھ بھر آئی
میاں منظر سنبھل کے چلیے گا
سامنے پھر وہی ڈگر آئی
بشیر منظر
No comments:
Post a Comment