دھڑک رہا ہے اگر تو ابھی دھڑکنے دے
یہ میرا دل ہے تو اس کو یونہی دھڑکنے دے
خموش کیوں ہے مرے ساتھ ہم کلام بھی ہو
سنا رہا ہوں تجھے شاعری دھڑکنے دے
عجیب دھڑکا لگا رہتا ہے ہمیں تجھ سے
یہ کیا کہ روک دے دھڑکن کبھی دھڑکنے دے
تو جانتی ہے خموشی بھی بات کرتی ہے
سو اب سکوت میں بس خامشی دھڑکنے دے
ہماری صبح تری صبح سے الگ ہو گی
ہماری صبح میں کچھ رات بھی دھڑکنے دے
دھڑک اٹھا تو یہ دل جان لیوا دھڑکے گا
تو اس کو یونہی رضی واجبی دھڑکنے دے
رضی الدین رضی
No comments:
Post a Comment